اپنی حیثیت پہچانئے!

 




اپنی حیثیت پہچانئے!

ایک بنده مون پر اس کا مقام اچھی طرح واضح ہونا چاہیے۔ وہ جانے کہ خدا کی اس

زمین پر وہ کس حیثیت سے موجود ہے؟ اسے یادرہے کہ الله اور اس کے رسول کے ہاتھ میں

ہاتھ دے کر اس نے اپنی کیا پوزیشن قبول کر رکھی ہے؟ اس مقام اور اس حیثیت کی تعیین کے

لئے فرمایا: بے شک اللہ نے مومنوں سے خرید لیا ہے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو جنت

کے عوض ۔ (توبہ :111) معلوم ہوا کہ مومن کی حیثیت یہ قرار پا چکی ہے، بلکہ اس نے ایمان

لاکرازخودا پنی اس حیثیت کا پختہ اقرار کر رکھا ہے کہ اس کے پاس جو کچھ تھا اس نے وہ سب اللہ

کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔ اس کی جان، اس کا مال، اس کی قوتیں، اس کے اوقات، اس کی

آرزوئیں، اس کی مسرتیں، غرض اس کی ایک ایک چیز اللہ کی ہو چکی ہے۔ اور اس وقت اگر اس

کے پاس یہ چیز موجود ہیں تو اس کی ملک کی حیثیت سے نہیں، بلکہ امانت کی حیثیت سے

موجود ہیں ۔ خریدنے والے نے اس کے پاس انہیں صرف اس لئے رکھ چھوڑا ہے کہ وہ انہیں

چندے حفاظت سے رکھے ، ان میں نہ خود اپنی طرف سے کوئی تصرف کرے، نہ کسی اور کو کرنے

دے، اور صرف یہ دیکھتا رہے کہ ان کا خریدنے والا ، انہیں اس کے پاس بودیت رکھ چھوڑنے

والا اور ان کا اصل مالک ان میں سے جو چیز جب بھی طلب کرکے پوری دیانتداری سے وہ

اسے اس کی خدمت میں حاضر کر دے، اور دل میں بیچنے کے بجائے اس میں ایک اطمینان سا

محسوس کرے، کہ ایک امانت کا حق ادا ہوگیا اور اس کا زمہ سر سے اتر گیا، نہ یہ کہ اس غلطی پردل

تنگ ہو، ٹال مٹول کرے، اور امانت ادا بھی کر دے تو اس پر اندر ہی اندر گڑھے، بے چین

ہو، ایسا محسوس کرے جیسے اس کی اپنی کوئی چیز چھین لی گئی۔ جو شخص اپنی

اس حیثیت کا جتنا ہی زیادہ شناسا ہوگا وہ راہ حق کی آزمائشوں میں اتنا 

ہی زیادہ مضبوط اور ثابت قدم رہے گا۔

Previous
Next Post »

علماء سوء کی نشانیاں

  قرآن کریم میں علماء یہود کی جو نشانیاں اور ان کا جو کردار بیان کیا گیا    اس کا خلاصہ ہے 1-    لوگوں کو نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ ...