لاہور واقعہ: فوری اور مسلسل کارروائی کی ضرور
از
پروفیسر ڈاکٹرمحمد مشتاق احمد
جرم ثابت کرنے اور سزا دلوانے کا عمل لمبا، مشکل اور پیچیدہ
ہے۔ جب تک مدرسے کی انتظامیہ، متاثرہ فریق اور اس کا خاندان، ارد گرد موجود لوگ، وفاق
المدارس، مذہبی اور سیاسی جماعتیں، تفتیشی افسر، محکمۂ پولیس کے اہلکار، استغاثہ کی
ٹیم، وقوعے کے گواہ، وڈیو اور دیگر قرائن کی فارنسک تحقیق، نچلی عدالت سے اوپر تک جج
صاحبان، حکومتی مشینری مل کر کارروائی نہ کریں، الزام ثابت نہیں ہوسکتا، نہ ہی مجرم
کو سزا ہوسکتی ہے، نہ ہی متاثرہ شخص کو ملنے والی اذیت کا کچھ مداوا ہوسکتا ہے، نہ
ہی آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔ اس لیے اس واقعے کو ٹسٹ کیس بنا کر
اس کے متعلق منظّم کارروائی کی کوشش سب کو مل جل کر کرنی چاہیے۔ تفتیش اور سزا کا معاملہ
تو وقت لے گا لیکن اس وقت لازمی کام یہ ہے کہ اسے مدرسے میں ہر طرح کی مداخلت سے فوری
طور پر روکا جائے۔
یہ پوائنٹ سکورنگ کا وقت نہیں ہے۔ اس درندے کی آڑ میں دین،
دینی تعلیم اور اداروں کو نشانہ بنانے والے بس اتنا ضرور سوچیں کہ مہینہ جون کا ہے،
گے پرائیڈ کا، اور شیشے کے گھر میں بیٹھ کر پتھر مارنا حماقت ہوتی ہے۔
دوسری طرف مذہبی طبقے کا کام صرف اتنا نہیں ہے کہ وہ اللہ
سے اپنے عیوب پر پردہ ڈالنے کی دعائیں کریں۔ یقیناً ہر انسان کو عبرت پکڑنی چاہیے اور
سب سے پہلے اپنی کمزوریوں پر نظر ڈال کر اپنے لیے دعا کرنی چاہیے۔ لیکن یہ دعائیں گھر
کی خلوت میں اور رات کی تاریکی میں مانگیں تو زیادہ بہتر ہے۔ فیس بک پر ان کا ڈھنڈورا
پیٹنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فیس بک پر، اور عوامی سطح پر، آگے بڑھ کر عملاً اس کے خلاف
کھڑا ہونا آپ پر فرض ہوچکا ہے۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا۔ مذمت
سے آگے بڑھ کر عملاً کارروائی میں پیش قدمی آپ کی جانب سے ہونی لازمی ہے ورنہ یاد رکھیے
کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کو رسوا کرنے والوں کو رسوا کیے بغیر نہیں چھوڑتا۔ اور ہاں،
ایسے موقع پر عیوب کی پردہ پوشی والی ہدایات پیش نہ کریں۔ ان ہدایات کا مرحلہ گزر چکا
اور یہ ہدایات تنہا نہیں تھیں، ان کے ساتھ اور بھی بہت کچھ تھا جو آپ نے نہیں کیا۔
اب مرحلہ سزا یقینی بنانے کا ہے، اور سزا بھی عبرتناک۔
ایک آخری بات یہ ہے کہ ایسے امور کو چھپانے کی کوشش اور
ان کے وجود سے انکار کی روش صرف مدارس میں ہی نہیں کی جاتی ہے، یونی ورسٹیز میں بھی
پائی جاتی ہے (ہمارے ارد گرد کئی مثالیں موجود ہیں)، بلکہ ہر ادارے میں پائی جاتی ہے
(جرنیل کو بیوی کی جانب سے گولی مارنے کی بات تو ابھی نئی ہے)، اور یہی سب سے غلط رویہ
ہے۔ اسی رویے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی کی وجہ سے یہ گند ختم ہونے کے بجاے پھیلتا
جاتا ہے
ConversionConversion EmoticonEmoticon