نا مراد عاشقوں کے لیے خوشخبری


امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: وَإِذَا أَحَبَّ امْرَأَةً فِي الدُّنْيَا وَلَمْ يَتَزَوَّجْهَا وَتَصَدَّقَ بِمَهْرِهَا وَطَلَبَهَا مِنْ اللَّهِ تَعَالَى أَنْ تَكُونَ لَهُ زَوْجَةً فِي الْآخِرَةِ رُجِيَ لَهُ ذَلِكَ مِنْ اللَّهِ تَعَالَى وَلَا يَحْرُمُ فِي الْآخِرَةِ مَا يَحْرُمُ فِي الدُّنْيَا مِنْ التَّزْوِيجِ بِأَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعٍ [الفتاوى الكبرى لابن تيمية (5/ 461)]

اگر دنیا میں کسی عورت سے محبت ہو گئی اور کسی سبب اس سے شادی نہ کر سکا تو اگر اس کے حق مہر کے عوض رقم صدقہ کر دے اور اللہ سے اس عورت کو مانگ لے کہ وہ آخرت میں اس کی بیوی بن جائے تو اللہ سے یہ امید ہے کہ اس کی یہ دعا قبول فرمائیں گے۔ اور دنیا میں جو حرام ہے تو ضروری نہیں کہ آخرت میں بھی حرام ہو تو آخرت میں چار سے زیادہ نکاح بھی کر سکتا ہے۔

نوٹ: تو آپ اگر دس بارہ کے لیے حق مہر ادا کر رہے ہیں تو کمنٹس میں بھی اس نمبر کا تذکرہ کر دیں۔ اس کا ایک فائدہ تو یہ ہو گا کہ نکاح کی ایک اور شرط بھی پوری ہو جائے گا یعنی گواہان کی گواہی۔ دوسرا ہمیں بھی یہ پتہ چل جائے گا کہ آپ کے کتنے عشق ناکام ہوئے ہیں۔ رہی ولی کی اجازت کی شرط تو آخرت میں ولی تو ویسے ہی اللہ عزوجل خود ہی ہوں گے۔ رہا ایجاب وقبول تو وہ تو وہ پہلے ہی کرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔
Previous
Next Post »

علماء سوء کی نشانیاں

  قرآن کریم میں علماء یہود کی جو نشانیاں اور ان کا جو کردار بیان کیا گیا    اس کا خلاصہ ہے 1-    لوگوں کو نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ ...