لواطت ایسے عمل کو کہا جاتا ہے جس میں کوئی مرد، کسی مرد
کے دُبر میں دخول کے ذریعے سے اپنے لئے جنسی تسکین حاصل کرتا ہے۔
اسلام میں مرد کی مرد سے اور عورت کی عورت سے جنسی تسکین
حاصل کرنا، متفقہ طور پر ممنوع ہے۔۔۔۔
اس فعل کو اللّٰه اور اس کے رسولِ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ
وسلّم دونوں نے حرام قرار دیا ہے۔۔
لیکن۔۔۔۔
عورت یعنی بیوی سے وطی فی الدُبر سے جنسی تسکین حاصل کرنا
جائز ہے یا نہیں۔۔۔۔۔اس سلسلے میں علمائے اسلام میں اختلاف ہے۔۔۔۔
اسی طرح۔۔
مرد کے ساتھ لواطت کرنے کے عمل کی سزا میں بھی اختلاف ہے۔۔
اس سلسلے میں۔۔۔۔چند مشہور اسلامی شخصیات کے نظریات بیان
کرنے جسارت کررہا ہوں۔۔۔۔۔
1:- #_حضرتِ_عمرفاروق رضی اللّٰه عنہ کا نظریہ:-
حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ، بیوی کے ساتھ وطی فی الدُبر کرنے
والے مرد کو سزا دیتے تھے۔۔جس سے ظاہر ہے کہ وہ، مرد سے مرد کی لواطت کو بھی قابلِ
گرفت جانتے تھے۔۔
حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ، لواطت کو کسی بھی انسان کے شایانِ
شان نہیں سمجھتے تھے۔۔
ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ، رسولِ اکرم صلی اللّٰہ
علیہ وآلہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور فرمایا:- یارسول اللّٰہ میں ہلاک ہوگیا۔
آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا:- اے عمر! کیا
بات ہوگئی؟
حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ نے فرمایا:- یا رسول اللّٰه! آج
میں نے اُلٹی سواری کی۔
یہ سُن کر آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے کوئی جواب نہیں
دیا تو پھر یہ آیت نازل ہوئی۔۔
نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ
لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۫ وَ قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ
(ؕسورۃ البقرۃ، آیت نمبر223)
ترجمہ:- تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم جس طرح
چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔
یعنی تم سامنے سے بھی آؤ اور پشت سے بھی لیکن دُبر اور حیض
سے بچو۔
(صحیح ترمذی، تفسیرالبقرۃ مسند احمد 297/1، سنن بیہقی198/7،
تفسیرالطبری 413/4)
لیکن۔۔۔
مذکورہ آیت سے ہی بعض علماء، بیوی سے وطی فی الدُبر کے جائز
ہونے پر بھی استدلال قائم کرتے ہیں۔۔
جبکہ۔۔۔
میری پوسٹ کا موضوع، مرد سے مرد کی لواطت سے متعلق ہے۔۔
لواطت کی سزا:-
حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ کی رائے میں لواطت کی کوئی معین
سزا نہیں ہے۔۔یعنی لواطت کی سزا کا تعین، قاضی کے اجتہاد پر منحصر ہے۔۔گویا۔۔قاضی اپنے
اجتہاد سے لواطت کرنے والے کو کوئی بھی ایسی سزا دے سکتا ہے جو مجرم کو اس مذموم عمل
سے روکنے والی ہو۔
لہٰذا۔۔۔
حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ نے اس عمل کے ارتکاب کرنے والے
کو کوڑے بھی مارے ہیں۔۔۔
چناچہ ایک ایسا شخص جس نے اپنی بیوی کے ساتھ بدفعلی کی تھی
اس کو حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ نے کوڑے مارے تھے۔۔
اور۔۔۔۔آپ نے اس جرم کے مرتکب کے ساتھ معاشرتی تعلقات توڑنے
کا حکم بھی دیا تھا۔۔ چنانچہ جب عہدِ عمر میں، جس شخص نے سب سے پہلے اس فعل کو انجام
دیا تھا تو حضرت عمر رضی اللّٰه عنہ نے قریش کے نوجوانوں کو حکم دیا کہ وہ اس شخص کے
ساتھ اپنا میل جول ختم کردیں۔۔
2:- #_حضرت_عثمان_غنی رضی اللّٰه عنہ کا نظریہ:-
اگر حضرت عثمان رضی اللّٰه عنہ کے دور کو مشاہدہ کیا جائے
تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پہلے وہ، لواطت کو زنا سے تشبیہ دے کر ایسے شخص پر زنا
کی حد جاری کرنے کو درست سمجھتے تھے۔۔یعنی اگر شادی شدہ یہ عمل کرے تو سنگسار ورنہ
کوڑوں کی سزا۔۔۔۔۔لہٰذا۔۔۔۔
اس سلسلے میں ایک واقعہ ملتا ہے۔۔۔۔کہ۔۔۔
آپ رضی اللّٰه عنہ کے دور میں ایک شخص لایا گیا جس نے ایک
قریشی لڑکے کے ساتھ لواطت کا عمل انجام دیا تھا۔۔تو آپ نے پوچھا کہ یہ شادی شدہ ہے
یا غیر شادی شدہ۔۔تو لوگوں نے بتایا کہ اس کا نکاح ہوچکا ہے مگر اس نے ابھی تک ہمبستری
نہیں کی ہے۔۔
جس پر۔۔۔۔۔۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضرت عثمان رضی اللّٰه عنہ سے
فرمایا کہ۔۔۔
اگر اس نے ہمبستری کرلی ہوتی تو اس کو سنگسار کیا جاتا لیکن
چونکہ ہمبستری نہیں کی لہٰذا اس کو کوڑے مارے جائیں۔۔ چنانچہ حضرت عثمان رضی اللّٰه
عنہ کے حکم سے اس شخص کو کوڑے لگائے گئے۔۔
لیکن بعد میں، حضرت عثمان رضی اللّٰه عنہ کی، لواطت کرنے
والے شخص کی سزا کے لئے رائے بدل گئی اور آپ، ایسے شخص کے قتل کے قائل ہوگئے۔۔
چنانچہ۔۔۔
ابن ابی شیبہ نے اپنی کتاب "مصنف ابن ابی شیبہ"
میں ایک روایت بیان کی ہے کہ۔۔
جب باغیوں نے آپ کے گھر کا محاصرہ کرلیا تو ایک دن آپ چھت
پر تشریف لائے اور باغیوں سے مخاطب ہوکر کہا۔۔
"اے لوگو! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ایک مسلمان کا خون
صرف چار باتوں کی وجہ سے حلال ہوتا ہے۔"
جب آپ نے چار باتیں بیان کیں تو ان میں سے ایک قومِ لوط
والا عمل بھی تھا۔۔۔۔۔جس عمل کو کرنے سے ایک مسلمان کا قتل جائز ہوجاتا ہے۔۔۔۔
اس کے علاوہ۔۔۔
شوکانی نے "نیل الاوطار" میں، حضرت عثمان رضی
اللّٰه عنہ کے مطابق، ایسے شخص کو قتل کرنے کی کیفیت بھی بیان ہوئی ہے یعنی بقولِ حضرت
عثمان رضی اللّٰه عنہ، لواطت کرنے والے پر دیوار گرادی جائے۔
جبکہ۔۔
ابن قدامہ نے "المغنی" میں ایسے شخص کے قتل پر
تمام صحابۂ کرام رضی اللّٰه عنہم کے اجماع کو نقل کیا ہے۔
3:- #_حضرت_علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی نظر میں:-
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم، اس مذموم عمل، کرنے والے
شخص کو زنا کرنے والے شخص کی سزا دیتے تھے جیسا کہ اوپر واقعے میں آپ نے حضرت عثمان
رضی اللّٰه عنہ کو اس سلسلے میں مشورہ دیا۔۔
4:- #_حسن_بصری کی نظر میں:-
لواطت کی سزا کے بارے میں حسن بصری سے مروی روایات میں اختلاف
پایا جاتا ہے۔۔
یعنی۔۔۔
ایک روایت کے مطابق، ایسے شخص کو سنگسار کردیا جائے گا خواہ
وہ شادی شدہ ہو یا غیرشادی شدہ۔
دوسری روایت کے مطابق، ایسے شخص کی وہی سزا ہے جو زانی ہی
سزا ہے یعنی اگر شادی شدہ ہے تو سنگسار ورنہ کوڑے مارے جائیں گے۔
کیونکہ۔۔۔۔حسن بصری سے منقول ہے کہ "لواطت کا مرتکب
زانی کی طرح ہے۔۔۔۔۔۔۔اگر شادی شدہ ہے تو سنگسار ہوگا ورنہ کوڑے مارے جائیں گے۔"
ConversionConversion EmoticonEmoticon