اوغوز خان کون تھاناقابل یقین تاریخ

 

 اوغوز خان کون تھاناقابل یقین تاریخ 

طوفان نوح کے بعد کے حالات

طوفان نوح کی وجہ سے پوری دنیا غرق ہوگئی تھی صرف چند لوگ اس دنیا میں زندہ  رہ گئے تھے ۔اُن چند لوگوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے اِس دنیا کو دوبارہ آباد کیا ۔اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو قریباً 90 پرسنٹ لوگوں کا سلسلہ نسب حضرت نوح علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔حضرت نوح علیہ السلام کے چار بیٹے تھے۔حام ،سام ، یافث اور کنعان۔کنعان تو اپنے والد نوح علیہ السلام سے غداری کی وجہ سے طوفان میں غرق ہوگیا اور باقی تین بیٹے حضرت نوح  علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں سوار ہوگئے ۔ انہی تین بیٹوں کی نسل آہستہ آہستہ  پوری دنیا میں  پھیلتی گئی۔

 

اوغوز خان کا سلسلہ نصب

 اوغوز خان کا زمانہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی پہلے کا ہے ۔ اوغوز خان ترکوں کا جد امجد تھا جس کا سلسلہ نسب یافث بن نوح علیہ السلام سے جا ملتا ہے ۔ یافث بن نوح مشرقی شمال کی طرف آکر آباد ہوئے اور یہیں سے آپ کی نسل آگے پھیلی ۔یافث بن نوح کی اولاد میں سے یہ تین بیٹے مشہور ہیں ترک، صقابلہ اورماجو جاور یعنی یاجوج ماجوج

لیکن ترکوں کے نزدیک یافث بن نوح کے آٹھ بیٹے تھے۔

ترک ، خزار ، ثقلب ، رش ، مِنگ ، چن ، کیمیری ، اور تارِخ۔

جب یافث بن نوح کا انتقال ہوا تو اس نے اپنا جانشین اپنے بڑے بیٹے ترک کو مقرر کیا۔

اور ترک کے چار بیٹے پیدا ہوئے جن میں سے اس نے اپنے بڑے بیٹے توتیک کو اپنا جانشین مقرر کیا ۔مؤرخین ابوالغازی اور رشید الدین ہمدانی کے  مطابق ترک کی پانچویں نسل میں النجہ خان کا ذکر ملتا ہے۔الننجہ خان کی بیوی نے دو جڑواں بیٹوں کو جنم دیا ۔تاتار اور منگول۔(دو بھائیوں کےلقب)

تاتار اور منگول  نے اپنے جد امجد ترک  کی سلطنت کو دو حصوں میں تقسیم کیااور ان کےناموں پر  منگول اور تاتاری قبیلے وجود 

میں آئے، یہ قبیلے  دریائے جیحون کے قریب آباد ہوئے جسے ماوراء النہر کہاجاتا تھا ۔ماوراءالنہر 

وسط ایشیا کے ایک علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں موجودہ ازبکستان، تاجکستان اور جنوب مغربی قازقستان کے علاقے شامل ہیں۔

مؤرخ ابو الغازی منگول یا مغل خان کے چار بیٹوں کا ذکر کرتے ہیں کُر خان ،اُر خان، قِر خان اور قارہ خان ۔جیسے جیسے نسل 

آگے بڑھتی گئی اللہ کی وحدانیت کا عقیدہ بھی ماند پڑتا گیا۔ قارہ خان تک قریباً تمام ترک دین اسلام سے دور ہو چکے تھے  ۔ 

قارہ خان کے ہاں ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی جس کا نام اوغوز خان رکھا گیا۔

 

اوغوز خان کے متعلق ناقابل یقین روایات

مختلف راویات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہی اپنی والدہ کے خواب میں آنے لگا تھا۔جب اوغوز خان کی 

پیدائش کا وقت قریب آیا ،تو وہ اپنی والدہ کے  خواب میں آیا اور کہا کہ میں اس وقت تک پیدا نہیں ہوں گا جب تک تو دین 

اسلام قبول نہیں کرتی ،درد زہ کی حالت میں یہ خواب وہ تین راتوں تک دیکھتی رہی 

،آخرکار اس نے مذہب اسلام قبول کر لیالیکن یہ بات ہر ایک سے چھپا کے رکھی ۔کیونکہ اوغوزخان کا والد قارہ خان دین اسلام کا سخت ترین دشمنوں میں سے ایک تھا ۔ جو بھی اس کے قبیلے میں سے دین اسلام قبول کرتا تو وہ اُسے سزائے موت 

دے دیتا۔ جیسے ہی قارہ خان کی بیوی 

نےاپنا مذہب تبدیل کیا اسی دن اوغوز خان پیدا ہوا۔ترک اسی وجہ سے اوغوز خان کی والدہ کو اپنی گرینڈ مدر کا درجہ دیتے ہیں 

کہ اس نے ہمت و بہادری سے دین اسلام قبول کیا تھا۔اوغوز خان نے پیدا ہونے کے بعد صرف ایک دن اپنی ماں کا دودھ پیا 

اورایک دن میں ہی  باتیں کرنے لگا اس نے گھوڑی کا  دودھ اور گوشت کھانے کی فرمائش کی۔چالیس دن کے بعد یہ اپنی ٹانگوں 

پر چلنے پھرنے لگاتھا۔

 

اوغوز خان کی شادی اور اپنے باپ کا قتل

جب اوغوز خان جوان ہوا تو اُس نے پہلی شادی اپنے چچا  کُر خان کی بڑی بیٹی سے  کی اور دوسری شادی اس نے اپنے چچا 

قِرخان کی بیٹی سے کی تھی لیکن دونوں کو چھوڑ دیا تھاکیونکہ دونوں نےاللہ پر ایمان لانے سے انکارکردیا تھا۔اوغوز خان نے 

تیسری شادی اپنے چچا اُر خان کی بیٹی سے کی تھی ، یہ  تیسری بیوی اُس کے لیئے وفادار ثابت ہوئی۔جب اوغوز خان نے اپنی 

اِس تیسری بیوی سے دین اسلام کے بارے سوال کیا تو اُس نے  بہترین اور وفاداری والا جواب دیا کہ میرا راستہ وہی ہے جو 

آپ کا ہے۔ جب یہ خبر قبیلے میں پھیلی کہ اوغوز خان اور اُس کی بیوی مسلمان ہیں 

تو قارہ خان اپنے بیٹے اور بہو کو  قتل کرنے کے لیئےاوغوز خان کے خیمے میں پہنچ گیا لیکن اوغوز خان نے دوران لڑائی اپنے 

والد کوقتل کردیا۔یہ اوغوز خان کی دین اسلام 

کے لیئے لڑی جانے والی پہلی لڑائی تھی۔اوغوز خان کے اپنی تیسری بیوی چچا اُر خان کی بیٹی سے تین بیٹے پیدا ہوئے تھے،

گنیز خان ،آئی خان اور یلدیز خان ،اوغوز خان نے چوتھی شادی بھی کی تھی لیکن نہ تو اس کانام معلوم ہوسکا ہے اور نہ ہی اُس کے والد کا کہ وہ کس کی بیٹی تھی ۔اوغوز خان کی چوتھی بیوی سے بھی تین بیٹے پیدا ہوئے تھے ، گوک خان ، دَیغ خان اور دینیز خان۔

 

اوغوز خان کا پہلا فوجی دستہ

اوغوز خان نے ابھی تک اپنے سپاہیوں کا کوئی لشکر نہیں بنایا تھا لیکن  جب اُس نے ایک بہت بڑے  اژدھا کو قتل کیا جو قبیلے 

کے انسان اور مویشی کھا جاتا تھا تو اُسے یہ موقع بھی مل گیا۔اوغوز خان نے اژدھا کو قتل کرنے کے بعدقبیلے کے تمام سرداروں 

کا ایک جِرگہ بلایا۔جِرگے میں اس نے کہاکہ ہمیں اپنے قبیلے کی حفاظت کے لیئے ایک فوج تشکیل دینی چاہیئے اور اِس کام کے 

لیئےہر ایک سردار اپنا ایک ایک بیٹا میرے حوالے کرے ۔اس طرح اوغوز خان نے 40 جوانوں پر مشتمل پہلی ترک فوج 

تشکیل دی جسکی بنیاد پر وہ آہستہ آہستہ تمام ترک  قبائل میں طاقتور اور مضبوط ہوتا گیا۔

 

اوغوز خان کا پوری دنیا کو فتح کرنے کا اعلان

 اوغوز خان نے اپنے چھٹے بیٹے کی پیدائش پر تمام ترک قبائل کو کھانے کی دعوت دی جس میں اُس نے یہ اعلان کیا

میں تم سب کا خان ہوں۔تمام لوگ تلواریں اور ڈھالیں ہر وقت اپنے پاس رکھیں ، پوری دنیا ہمارا میدان جنگ ہے ،جنگل ، سمندر اور دریا ہماری شکار گاہ ہیں، سورج ہمارا جھنڈا اور آسمان ہمارا خیمہ ہے۔ اس اعلان کے بعد اس نے اپنے قاصد دنیا کے ہر کونے میں بھیج دیئے جس نے اطاعت قبول کی اس کو اپنا جانشین مقرر کیا اور جس نے بغاوت کی اس کے خلاف اعلان جنگ کردیا ۔ اس نے اپنی فوج ترکمانستان ، ہندوستان ، ایران ، مصر ، عراق اور شام تک پھیلادی۔اِس طرح وہ ان تمام علاقوں کا خان بن گیا۔

 

اوغوز خان کا مذہب

اوغوز خان تھا تو  دین اسلام کا پیروکار ،لیکن یہ اپنے ہر خطبے اور تقریر میں ٹینگری کا لفظ استعمال کرتا تھا جس کا مطلب ہے آسمان کا خدا۔ اوغوز خان کے یہ لفظ ادا کرنے کا مطلب نہیں معلوم ہوسکا کہ کیا اوغوز خان منگولوں کی طرح کئی خداؤں کا تصور رکھتا تھا یا ویسے ہی وہ تعظیماً خدا کوآسمان کا خدا کہتا تھا۔

جب اوغوز خان کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے تمام بیٹوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا کہ میں نے اپنے خدا کی امانت کی بہترین طریقے سے حفاظت کی ہے اب یہ سلطنت تمہارے حوالے ہے۔

 

غز قبائل کی ابتدا

اوغوز خان کے تمام  بیٹوں  کےہاں  چار چار بیٹے پیدا ہوئے ۔اور ہر ایک بیٹے کے نام پر قبیلہ وجود میں آیا اسی طرح اوغوز ترکوں کے20 یا 24 قبائل وجود میں آئے۔ اُن قبائل میں سے اوغوز خان کے بیٹے گوک خان کے نام پر ایک قبیلہ گوک ترک کےنام سے تھا جو چین میں آباد ہوا۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا تمام قبائل  اپنےاندر اختلافات کی وجہ سے ایک دوسرے سے جدا ہونے کے ساتھ ساتھ دین اسلام سے بھی دور ہوتے گئے جس کی وجہ سے اوغوز خان کی عظیم سلطنت ٹکڑوں میں تقسیم ہوگئ۔

 

غز قبائل کی چین میں آمد

اوغوز خان کے بعد چین میں آباد ہونے والے گوک ترک قبیلے  کے بومیِن نامی ترک نےجسے چینی  تومین کہتے ہیں اِس نے  چھٹی صدی عیسوی میں ایک عظیم سلطنت قائم کی تھی جو آٹھویں صدی عیسوی تک قائم رہی ۔اس کا ایک بھائی تھا جسے ترکی اِستامی اورچینی شتی می کے نام سے یاد کرتے ہیں لیکن علامہ ابو جعفر محمد بن جُریر  نے اپنی تاریخ کی کتاب طبری میں اس کانام سنجیو خاقان لکھا ہے ۔اس نے اپنے بھائی بومین سے علیحدہ  مغربی علاقوں میں اپنی خودمختار حکومت بنائی۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنےاندر اختلافات کی وجہ سے ان کی حکومتیں بھی ختم ہوگئیں۔رشید الدین ہمدانی کے مطابق ترکوں میں اسلام  نبی کریم ﷺ کے ظاہری حیات مبارکہ کے وقت آگیا تھا ۔جب اوغوز سردار ایناسیریکووی خان نے  دیدے کورکت کو نبی کریم ﷺ کے پاس اپنا سفیر بنا کر بھیجا،تو دیدے کورکت نے نبی کریم ﷺ سے متائثر ہوکر اسلام قبول کرلیا۔اور واپس آکر اپنے قبیلے کو بھی اسلام کی دعوت دی لیکن اس وقت ترکوں میں صرف چند لوگ مسلمان تھے۔

 

وسطی ایشیا میں غز قبائل کی آمد

 تیرہویں صدی عیسوی کی ابتدا میں خوارزمی بادشاہ ایران، خراسان، شام اور عراق میں کئی علاقوں پر قابض ہوچکے تھے ان کا منصوبہ ایشیا کی تمام اسلامی سلطنتوں کو فتح کرنا تھا لیکن چنگیز خان کے خونی لشکر  نے خوارزم شاہی سلطنت کو تباہ  کرکے ان کے تمام منصوبے خاک میں ملادیئے۔ اس سلطنت کی تباہی کے بعد ترک قبائل جنوب کی طرف ہجرت کر گئے ان میں سے کچھ ایران اور شام چلےگئےاور  کچھ قبائل  ایشیائے کوچک میں سلجوقیوں سے آملے۔ سلجوق سلطنت میں پناہ لینے والے قبائل میں سے  ایک قبیلے کا نام قائی قبیلہ تھاجس کا سردار سلیمان شاہ تھا۔ سلیمان شاہ کا بیٹا ارطرل اور ارطرل کابیٹا سلطنت عثمانیہ کابانی غازی عثمان ہے۔

Previous
Next Post »

علماء سوء کی نشانیاں

  قرآن کریم میں علماء یہود کی جو نشانیاں اور ان کا جو کردار بیان کیا گیا    اس کا خلاصہ ہے 1-    لوگوں کو نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ ...