قربانی کی اہمیت اور فضیلت


 

مدینہ منورہ میں نبی کریم ﷺ کی آمد ہوئی تو آپﷺ نے دیکھا کہ اہل مدینہ دو دن دف بجاتے ہوئے کھیل کود کرتے ہیں، آپﷺ نے پوچھا کہ "یہ کیا ہے؟" انہوں نے جواب دیا کہ یہ زمانہ جاہلیت کی دو عیدیں ہیں۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ "اللہ تعالیٰ نے تمہیں ان سے بہتر اور افضل عیدیں "عیدالفطر" اور عید الاضحیٰ" عطا فرمائی ہیں۔" بقرعید یا عیدالاضحیٰ دونوں عیدوں میں سے افضل اور اعلیٰ ہے. اللہ تعالٰی کے ہاں سب سے افضل اوربہتر دن یوم النحر ( عیدالاضحی ) کا دن ہے. حدیث مبارکہ کی روشنی میں یوم عرفہ، یوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کے دن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں.

عیدالاضحی کے موقع پر اہل اسلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں. قرآن مجید میں قربانی کا مقصد واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے. سورہ الحج کی آیت نمبر37 پارہ نمبر17 میں ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے:

"اللہ تک تمہاری قربانیوں کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون بلکہ اس تک تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے تابع فرماں بنادیا ہے اس بات کے بدلے میں اللہ تعالیٰ نے تمہیں ہدایت بخشی ہے۔ اس کی بڑائی بیان کرو اور اے پیغمبر! نیک لوگوں کو خوشخبری سنادیجئے"

ان آیات میں صاف بتا دیا گیا ہے کہ قربانی کا مقصد کیا ہونا چاہئے اور ایک مسلمان کو قربانی کس نیت سے کرنی چاہئے. اللہ تعالیٰ کو قربانی کا گوشت یا خون نہیں پہنچتا ہے بلکہ جتنے اخلاص اور اللہ سے محبت کے ساتھ قربانی کی جائے گی اتنا ہی اجروثواب اللہ تبارک وتعالیٰ عطا فرمائے گا اور یہ اصول صرف قربانی کے لئے نہیں بلکہ نماز، روزہ،زکو ة،حج یعنی ہر عمل کے لئے ہے لہذا ہمیں ریاکاری ، شہرت، دکھاوے سے بچ کر خلوص کے ساتھ اللہ کی رضا کیلئے اعمال صالحہ کرنے چاہئیں. عید قربان ہمیں محبت، ایثار اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے.اسلامی تعلیمات کا تقاضا ہے کہ قربانی کا جانور ہر قسم کی ظاہری نمود و نمائش اور دکھاوے سے پاک ہونا چاہیے۔لیکن افسوس ! آج ہمارے معاشرے کی صورتحال یہ ہے کہ بہت سے لوگ صرف دکھاوے کے لئے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مہنگا جانور خریدتے ہیں اور اوپر سے جانوروں کی منڈی میں بھی مہنگے ترین جانوروں کے لئے الگ سے وی آئی پی بلاکس بنا دئیے جاتے ہیں۔ خوب سجاوٹ اور تیز روشنیوں کے ساتھ ان مہنگے ترین جانوروں کوان وی آئی پی بلاکس میں کھڑا کر دیا جاتا ہے ۔ان کی قیمتیں لاکھوں میں ہوتی ہیں اور جو کوئی ان کو خرید کر لے جاتا ہے پھر وہ اپنے گھر کے سامنے نمائشی ٹینٹ لگا دیتا ہے تاکہ آنے جانے والا ان جانوروں کا دیدار کریں اور ان کے ذوق کی داد دیں ۔قربانی کی آڑ میں ایسے لوگوں کا مقصد صرف عزیز و اقارب ، دوستوں ،محلے داروں میں صرف اپنی دولت کی نمائش کرنا ہوتا ہے نہ کہ اللہ کی رضا کا حصول۔اب زیادہ تر لوگوں کے نزدیک قربانی کا مقصد محض 'دکھاوا'رہ گیا ہے اور پھر گوشت کو تقسیم کرتے وقت اور اس کے حصے کرتے وقت بے انصافی سے کام لیا جاتا ہے۔ناپ تول کے بغیر ہی حصے کر دئیے جاتے ہیں اور زیادہ والا حصہ گھر کے لئے رکھ دیا جاتا ہے ،ہڈیاں وغیرہ غریبوں میں تقسیم کر کے یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا۔

قربانی کی اصل روح یہ ہے کہ مسلمان اللہ کی محبت میں اپنی تمام نفسانی خواہشات کو قربان کردے۔ لہذا ہمیں من چاہی زندگی چھوڑ کر ربّ چاہی زندگی گزارنی چاہئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی میں صرف یہی ایک عظیم واقعہ نہیں بلکہ انہوں نے پوری زندگی اللہ تعالیٰ کی اطاعت وفرمانبرداری میں گزاری ،جو حکم بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو ملا فوراً اس پر عمل کیا۔ جان ،مال ،ماں باپ، وطن اور لخت جگر غرض سب کچھ اللہ کی رضا میں قربان کردیا، ہمیں بھی اپنے اندر یہی جذبہ پیدا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالٰی کا جو حکم بھی سامنے آئے اس پر ہم خوش وخرم عمل کریں۔ اللّٰہ رب العزت ہمیں محبت اخوت اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین.


Previous
Next Post »

علماء سوء کی نشانیاں

  قرآن کریم میں علماء یہود کی جو نشانیاں اور ان کا جو کردار بیان کیا گیا    اس کا خلاصہ ہے 1-    لوگوں کو نیکی کا حکم دینا اور خود عمل نہ ...